Monday, 26 January 2015

حضرت مولانا شاہ سلیمان پھلواروی



حضرت مولانا شاہ سلیمان پھلواروی

جن کی برسی 27/ صفر المظفر کو منائی جاتی ہے، تصویر ہذا حضرت کی سوانح حیات "خاتمِ سلیمانی" مرتبہ حضرت مولانا شاہ غلام حسنین چشتی ندوی سےمعکوس ہے۔حضرت کی متعدد تصاویر آپ کو مطلع کئے بغیر لی گئی تھیں۔                                                          

حضرت مولانا شاہ سلیمان پھلواروی اپنےدورمیں اہل تصوف کے امام مانے گئے وہ جس تصوف کے حامل رہے اس کا نام "احسان" ہے اور یہی تصوف اصلی اور اسلامی ہے "احسان" کا ماحصل نیکوکاری اور حسنِ عمل ہے کہ دین ودنیا کا جو کام بھی ہو اس کو حسن و کمال اور خوبی و اخلاص کے ساتھ ہمہ تن ڈوب کر انجام دیا جائے، اس تصوف میں دین ودنیا دوالگ چیزیں نہیںہیں اس تصوف کی روح محبت ہےاصلاً اللہ سے، پھر خلق اللہ سے۔                                                                                                                حضرت   مولانااپنےعہد کے مقدس مقتدائےقوم اورمقبول ترین رہنمائے ملک و وملت تھے۔ ان کا نام آج بھی سارے برعظیم میں اپنی فکر و نظر، بزرگی، علم و فضل اور ان خدمات جلیلہ کی وجہ سے زندہ و تابندہ ہے جو امت مسلمہ کی زہنی و فکری تربیت کے لئے انجام دیں۔ اور ان بے شمار اداروں کی وجہ سے جو ملک کے طول و عرض میں ان کی مساعی سے وجود میں آئے۔ وہ مولانا سید احمد خاں کی تعلیمی تحریک کے زبردست معاون اور مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کےروح رواں تھے۔ قدیم علماء اور صوفیاء کے خانوادے سے پہلی اور موثر آواز حضرت مولانا شاہ سلیمان پھلواروی ہی کی تھی جس نے تعلیمی تحریک کو قوت بخشی۔ وہ ندوۃ العلماء کے بانیوں میں تھے جس نے قدیم و جدید کے تفرقےکو دور کیا۔ اور علماء کے نزاع باہمی کو ختم کر کے سب کو ایک مرکز پر سمیٹا۔وہ انجمن اسلامیہ (پٹنہ) انجمن موید الالسلام(لکھنئو) انجمن خدام الحرمین کے سرپرست و روح رواں اور انجمن حمایت الاالسلام لاہورکے مقبول رہنما تھے جس نے نوخیز اذہان کو صحیح رستے پر لگایا۔ علامہ اقبال بھی اپنی نوجوانی میں وہیں سے چمکے۔ مختصر یہ کہ وہ تمام مسلک و خیال کے حلقوں میں یکساں مقبول و محبوب تھے اور ان کی حیثیت ان سب کے لئے نقطہ وصل کی تھی وہ بڑے صاحب دل صوفی، صاحبِ نظر عالم، صاحبِ فکر سیاستداں، سماجی رہنما، ماہرِتعلیم اور مصلح قوم تھے۔                                                                     

انہوں نے 1302ھ میں آج سے 134 سال پہلے سیرت نبوی کی تحریک شروع کی۔اور سارے بر عظیم میں سیرت کا صحیح ذوق اور روحانیت کا کیف پیدا کیا اور یہ انہیں کی تحریک تھی جس نے  بے شمار لوگوں کو سیرت نبوی کے باقاعدہ مطالعہ و تصنیف کی طرف متوجہ کیا وہ سحرالبیان خطیب تھے۔ مثنوی مولانا روم کو بھی ملک کے گوشے گوشے میں قبول عام انہیں کی خطابت اور مخصوص ترنم نے عطا کیا وہ علی گڑھ ایم او اے کالج کے ٹرسٹی بھی تھے اور اس کالج کو یونیورسٹی بنانے کی مہم میں بھی ان کی شخصیت ایک بڑا سہارا تھی۔ برعظیم میں کوئی تحریک اور کوئی جد وجہد ایسی نہ تھی جس میں ان کی عظیم شخصیت موجبِ تقویت اور راہنما نہ سمجھی جاتی ہو۔31 مئی  1935 بروز جمعہ انہون نے رحلت فرمائی اور شاہی سنگی مسجد پھلواری شریف، پٹنہ کے احاطے میں مدفون ہوئے۔ انگریزی سن پیدائش 10 اگست 1859 بروز بدھ ہے                                                                                                                         
(ریحان چشتی)

No comments:

Post a Comment